Women wear tight jeans could be harmful to them

Women wear tight jeans could be harmful to them
Women wear tight jeans could be harmful to them
Women wear tight jeans could be harmful to them
سڈنی: آسٹریلین ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ چست جینز پہننے سے خواتین کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
بین الاقوامی تحقیقی جریدے ’’جرنل آف نیورولوجی ، نیوروسرجری اینڈ سائیکیٹری‘‘ میں آسٹریلوی ماہرین کی شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق چست جینز پہننے سے رانوں اور ٹانگوں کے دورانِ خون پر منفی اثر پڑتا ہے اور پیروں کے ہونے کا احساس بھی جاتا رہتا ہے اور یہ احساس کئی گھنٹوں تک جاری رہ سکتا ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ چست جینز پہننے سے ٹانگوں کے نچلے حصے پر موجود اعصابی ریشے بہت دیر تک دبائے رہنے سے وہاں خون فراہم رگوں اور پٹھوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ جس کے نتیجے میں متاثرہ فرد مکمل طور پر چلنے پھرنے سے معذور بھی ہوسکتا ہے۔

Use the mushroom helps prevent weight gain

Use the mushroom helps prevent weight gain
Ganudrma lusydm a mushroom traditionally used for long life and good health are
Ganudrma lusydm a mushroom traditionally used for long life and good health are

بیجنگ: مشرومز جسے حرف عام میں کھمبی بھی کہا جاتا ہے کو عام طور پر مختلف سوپ اور بالخصوص پیزا میں استعمال کیا جاتا ہے تاہم جدید تحقیق کے مطابق چین میں پائی جانے والی خاص قسم کی کھمبی سے وزن میں اضافہ روکنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
نیچرکمیونی کیشن نامی طبی رسالے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق تائیوان کی چینگ گنگ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ  چینی ادویات میں صدیوں سے گانوڈرما لوسیڈم نامی کھمبی استعمال کی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی ادویات میں اس کا استعمال روایتی طور پر طویل عمر اور اچھی صحت برقرار رکھنے کے لیے  کیا جاتا ہے تاہم یہ کھمبی معدے میں موجود بیکٹیریا کو تبدیل بھی کرتی ہے جس سے وزن میں کمی کی جاسکتی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ گانوڈرما لوسیڈم کو فربہ یا موٹاپے کا شکار لوگوں میں پری بایوٹکس کے طور پر وزن میں کمی اور ذیابطیس کی ٹائپ ٹو میں انسولین کی مدافعت بڑھانے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گو کہ اس کھمبی کو انسانوں میں موٹاپے میں کمی کے لیے استعمال سے قبل مزید تجربات کی ضرورت ہےتاہم یہ یقینی طور پر ہماری خوراک سے توانائی نکالنے کے عمل میں شامل ہوتا ہے۔

Domestic treatment of foot and mouth odor

Domestic treatment of foot and mouth odor
Domestic treatment of foot and mouth odor
Domestic treatment of foot and mouth odor


Mouth or foot odor, for any gamers you blush and 
offensive to people sitting around a cause
Mouth or foot odor, for any gamers you blush and offensive to people sitting around a cause
Mouth or foot odor, for any gamers you blush and offensive to people sitting around a cause
بدبو منہ کی ہو یا پاؤں کی‘ آپ کے لئے کسی بھی محفل میں شرمندگی اور ارد گرد بیٹھے لوگوں کے لئے ناگواری کا باعث بنتی ہے۔
انسانی جسم پورے کا پورا بدبو پیدا نہیں کرتا بلکہ جسم کے کچھ خاص حصے ہوتے ہیں، جو ایسی صورت حال پیدا کر دیتے ہیں۔ پسینے کے باعث خصوصاً مردوں کے پیروں سے بہت زیادہ بدبو آتی ہے، کیوں کہ زیادہ تر مرد حضرات ہی بند جوتے پہنتے ہیں۔
ایسے لوگ تھوڑی دیر بند جوتا پہن کر اگر جرابیں اتاریں، تو آپ انہیں اپنے پاس نہیں بٹھا پائیں گے۔ اسی طرح جب بات کرنے پر آپ کے منہ سے بدبو آئے تو کوئی بھی آپ کے قریب آنا پسند نہیں کرے گا۔ منہ اور پاؤں کی بدبو اگر دوسروں میں ناگواری کا احساس پیدا کرتی ہے، تو سوچئے! جس کے پاؤں یا منہ سے بدبو آ رہی ہے، شرم کے باعث اس کا کیا حال ہوگا۔ جسم سے بدبو آنے کی کوئی مخصوص دوائی نہیں، لیکن چند احتیاطی تدابیر کو اختیار کرکے اس سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔
پانی
پانی زیادہ پینے کے علاوہ اس سے غرارے بھی کریں۔ ہائیڈریشن (آبیدگی) منہ کی بو کا ایک اہم علاج ہے، کیوں کہ آپ کا جسم جب ڈی ہائیڈریٹڈ (پانی کی کمی) ہوتا ہے، تو منہ میں تھوک پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے اور یہی کمی منہ میں بدبو پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔
وٹامن سی
مالٹا، لیموں سمیت ترش پھل وٹامن سی سے بھرپور ہوتے ہیں اور وٹامن سی منہ کو تازہ رکھتے ہوئے اس میں بدبو پیدا نہیں ہونے دیتا۔
سیب
جب ہم سیب کو دانتوں سے کاٹتے ہیں تو تھوک پیدا ہونے کے نظام میں تحریک پیدا ہوتی ہے، جو قدرتی طور پر منہ کی صفائی کا فریضہ سرانجام دیتا ہے۔
دار چینی کی چائے
ماہرین کے مطابق دار چینی کی چائے منہ اور سانسوں کو مہکائے رکھتی ہے۔ لہذا دن ایک بار ضرور دار چینی والی چائے پیئں۔
پودینہ
پودینہ کا استعمال منہ کی بدبو کے خاتمے کا نہایت موثر ذریعہ ہے، آپ نے اکثر مختلف ٹوتھ پیسٹ کے اشتہارات میں بھی اس کا ذکر سنا ہوگا، تو اگر آپ منہ کی بدبو سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو کھانے میں پودینہ کے استعمال کو بڑھائیں۔
صفائی
پاؤں کی بدبو کے باعث ہونے والی شرمندگی سے بچنے کے لئے سب سے پہلی احتیاطی تدبیر صفائی کا خاص خیال رکھنا ہے۔ اپنے پیروں کو خشک اور صاف رکھیں، نہانے کے بعد انگلیوں کے درمیان والی جگہوں کو بھی خصوصی طور پر خشک کریں۔ ایک ہی جوتا یا جراب پورا ہفتہ مت استعمال کریں، اگر آپ کے پاس مزید جوتے یا جرابیں نہیں ہیں، تو جرابوں کو باقاعدگی سے اچھی طرح دھوئیں اور جوتوں کو کھلی فضا میں رکھیں۔
دافع بدبو پاؤڈر
پیروں کی سٹراند کو ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ دافع بدبو پاؤڈر یا سپرے استعمال کریں اور جوتوں کو کسی بند جگہ پر مت پڑے رہنے دیں۔
کھلے جوتوں کا استعمال
اگر موسم اجازت دے تو ہمیشہ کھلے جوتے، یعنی سینڈل اور چپل وغیرہ کا زیادہ استعمال کریں۔
ان کے علاوہ لونگ، سونف اور بڑی الائچی کا استعمال بھی آپ کی سانسوں کو مہکا اور جسمانی بدبو کوختم کر سکتا ہے۔

A few useful tips to prevent hair fall

Food balance from dust, dirt and hair falling hair loss can be saved.
 Food balance from dust, dirt and hair falling hair loss can be saved.
Food balance from dust, dirt and hair falling hair loss can be saved.
نئی دھلی: گرتے ہوئے بال مرد و خواتین کے لیے پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں جواپنے بالوں کو بچانے کے لیے ہر وقت فکر مند رہتے ہیں لیکن گرتے بالوں کی نگہداشت کے لیے ایسے ٹوٹکے موجود ہیں جن سے آپ کے بالوں کی حفاظت ہوسکتی ہے۔
 متوازن غذا کا استعمال:
آپ جو کچھ بھی کھاتے ہیں اس کا براہِ راست اثر آپ کے بالوں پر ہوتا ہے اس لیےاگر آپ غذا متوازن انداز میں نہیں کھاتے تو بال گرنے اور پتلے ہونے کی شکایات بڑھتی رہیں گی۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ کوشش کریں کہ ایسی غذائیں کھائیں جن میں تمام ضروری اجزا شامل ہوں جو وٹامن سے بھی بھرپور ہوں۔
ذہنی تناؤ کے مضر اثرات:
آج کے دور میں کوئی بھی شخص ذہنی تناؤ سے آزاد نہیں لیکن یہ ذہنی تناؤ بالوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے جس کے باعث بال گرتے اور کمزور ہوتے ہیں اس لیے انہیں روکنے کے لیے تناؤ کو کم کرنا ضروری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی تناؤ کو دوستوں کی محفل، ورزش اور دیگر طریقوں سے کم کیا جائے، کوئی بھی صحت مند مشغلہ اپنائیں، دوستوں اور عزیزوں کے ساتھ وقت گزاریں، اچھی کتاب کا مطالعہ اور پرسکون موسیقی کو بھی اپنی زندگی میں اہم جگہ دیں کیونکہ ذہنی تناؤ کم ہونے سے بالوں کو بہت فائدہ ہوگا۔
بالوں کی خاص نگہداشت:
بالوں کی حفاظت ایک اہم معاملہ ہے جس کے لیے شیمپو اور کنڈیشنر استعمال ضرور کریں لیکن ایک برانڈ کو بار بار تبدیل نہ کریں۔ بالوں میں مناسب تیل لگاتے رہیں اس طرح بالوں کی حفاظت سے ان کے گرنے کو بہت حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
بالوں کو ڈھانپیں:
وہ خواتین و حضرات جو دھوپ اور گردوغبار میں باہر نکلتے ہیں ان کے لیے ضروری ہے کہ اپنے بالوں کو مناسب انداز میں ڈھانپیں، دھول مٹی اور آلودگی کی چکنائی بھی بالوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے اس لیے بالوں کو مکمل طور ڈھانپ کر رکھنا ان کی صحت بہتر بناتا ہے۔

50 years old too young domestic prescription offing

50 years old too young domestic prescription offing
50 years old too young domestic prescription offingاپنی جلد کی اس طرح حفاظت کریں کہ آپ 50 سال میں بھی 30 سال کے نظرآئیں۔
50 years old too young domestic prescription offing
عورتوں کی طرح مردوں کو بھی اپنی جلد کو تروتازہ اور دلکش رکھنا ضروری ہے تاہم مرد عام طور پر اس پر توجہ نہیں دیتے جس کے باعث جب ان کی عمر 40 سال سے زیادہ ہونے لگتی ہے تو چہرے پر بڑھاپے کے اثرات نمودار ہونے لگتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ اپنی جلد کی اس طرح حفاظت کریں کہ آپ 50 سال میں بھی 30 سال کے نظرآئیں۔
20 سال کے مردوں کے لیے: عام طور پر اس عمر میں جلد زیادہ آئلی ہوتی ہے جس سے چہرے پر دانے نکل آتے ہیں اس لیے اس عمر میں ایسی پراڈکٹس کا استعمال کیا جائے جو آئل کو کنٹرول کر کے جلد کوشفاف رکھے لیکن ایسی پراڈکٹس کے استعمال میں احیتاط سے کام لیں اور کوشش کریں کہ جلد پر سن اسکرین کا استعمال کریں۔
30 سال کے مردوں کے لیے: اس عمر میں سورج کی روشنی سب سے زیادہ جلد کو متاثر کرتی ہے اورجلد پر خم نظر آنے لگتے ہیں لہٰذا اس عمر میں اینٹی ایجنگ کریم کا استعمال کیا جائے۔
40 سال یا اس سے زائد عمر کے مردوں کے لیے: یہ وہ عمر ہوتی ہے جب بڑھاپا چہرے سے نظرآنے لگتا ہے اور جلد پر جھائیاں اور کالے داغ بننے لگتے ہیں جو چہرے کی خوبصورتی کو متاثرکرتے ہیں، ایسے میں مارکیٹ میں موجود کریمیں جلد کو مزید خراب کردیتی ہیں لیکن ہم آپ کو چند ایسے گھریلو نسخے بتاتے ہیں جو نہ صرف آپ کی جلد کو فریش بنا دیں گے بلکہ آپ 50 سال میں بھی 30 سال کے نظرآئیں گے۔
شہد اور لیموں کا جوس: لیموں کے جوس میں اسٹرک ایسڈ اور وٹامن سی موجود ہوتا ہے جو چہرے پر پڑجانے والے ایجنگ نشانات کو ختم کر دیتے ہیں جب اسے شہد کے ساتھ ملایا جاتا ہے تو جلد کو قدرتی طور پر صاف اور جوان بنا دیتا ہے۔ اس کے لیے ایک چمچہ لیموں کا جوس اور ایک چمچہ شہد لے کر اسے اچھی طرح ملا لیں اب اس آمیزے سے چہرے اور ہاتھوں پر مساج کریں  اور اسے 20 منٹ تک لگا رہنے دیں اس عمل کو ہر رات ایک ماہ تک استعمال کریں جب کہ گھر سے باہر نکلتے ہوئے سن بلاک اسکرین کا استعمال کریں۔
کھیرے اور دہی کا آمیزہ: دہی میں موجود لیکٹک ایسڈ جلد کے مردہ سیزل کو زندہ کرتا ہے جب کہ اس میں موجود لیپڈس اور منرلز جلد کو قدرتی توانائی اور موسچرائزر فراہم کرتا ہے۔ چوتھا حصہ کھیرے کا آمیزہ اور آدھا کپ دہی لیں اور اس آمیزے کو 10 منٹ تک چہرے پر لگا رہنے دیں پھر اسے گرم پانی سے دھونے کے بعد ٹھنڈے پانی کے چھنٹے ماریں اوراس عمل کو ہفتے میں 4 مرتبہ دہرائیں۔
کوکا، شہد،جو اور ملائی: چوتھا حصہ کوکا، 3 چمچے ملائی اور ایک چوتھائی کپ شہد  لے کر اسے 3 چمچے جو کے پاؤڈر میں اچھی طرح مکس کرلیں اس آمیزے کو پورے چہرے پر لگا لیں اور 10 منٹ بعد گرم پانی سے دھو لیں۔
زیتون کا تیل اور ایوا کیڈو: ایک چمچہ ایواکیڈو کا گودا، 2 چمچے زیتون کا تیل اور آدھا چمچہ لیموں کا جوس لے کر اسے اچھی طرح مکس کرلیں اور اس آمیزے کو رات کے وقت اپنے چہرے پر لگالیں اور صبح اٹھ کر چہرے کو اچھی طرح دھو لیں۔
لیموں، بادام اور شہد: لیموں کا جوس ایک چمچہ، بادام کا پاؤڈر اور شہد ہم وزن لے کر اچھی طرح مکس کرکے چہرے پر مساج کریں اور  20 منٹ بعد چہرے کو دھو لیں۔

Proceed with cabbage is prasrarauaznkalta

Proceed with cabbage is prasrarauaznkalta
Proceed with cabbage is prasrarauaznkalta
Proceed with cabbage is prasrarauaznkalta

لندن: پودوں اور سبزیوں پر تحقیق کرنے والے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ سبزیاں جیسے جیسے بڑھی ہوتی ہیں وہ ایسی پراسرار آوازیں نکالتے ہیں جوگانے کی طرز کی ہوتی ہیں۔
برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ گوبھی کا پھول اپنی گروتھ کے ساتھ ایسی پراسرار آواز نکالتا ہے جسے سن کر آپ حیران رہ جائیں گے بلکہ آپ اسے گوبھی کا گیت کہے بغیر نہ رہ سکیں گے اسے ’’کولی فلاور کریک‘‘ کہا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ آواز صبح کے وقت زیادہ تیز اور واضح سنائی دیتی ہے اوریہ ایسی ہی آواز ہوتی ہے جس طرح کرسپی چاول کسی پیالے میں ہوں اور جب اس میں دودھ ڈالا جائے اس سے جو آواز نکلتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب گرمی کی شدت بڑھ جاتی ہے تو یہ آوازیں زیادہ واضح طور پر سنائی دیتی ہیں جب کہ یہ آواز صرف گوبھی کے پھول میں سے ہی نہیں بلکہ دیگر سبزیوں سے بھی سنائی دیتی ہے۔

Amazing facts related to bees

Amazing facts related to bees
Amazing facts related to bees
Amazing facts related to bees
اللہ تعالیٰ نے شہد میں ایسی بے بہا خصوصیات رکھی ہیں کہ جن کو دیکھ کر نہ صرف انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے بلکہ سائنس آج اتنی ترقی اور متعدد تجربات کے باوجود شہد تیار کرنے میں ناکام رہی ہے۔
شہد اور مکھیوں کی خاصیت
شہد کو نہ صرف کھانے کے بعد میٹھے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جب کہ مختلف ممالک میں اسے مختلف قسم کی بیماریوں کے توڑ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ شہد کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اگر شہد کی مکھی پورے قدرتی عمل سے شہد تیار کر لے تو پھر وہ 1000 سال بھی پڑا رہے تو نہ تو وہ خراب ہوتا ہے اور نہ ہی اس کے ذائقے میں ذرا برابر بھی فرق آتا ہے جب کہ اس قسم کے شہد میں رکھی گئی کوئی چیز بھی خراب نہیں ہوتی۔
شہد کی مکھیوں کی ایک اور خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ دوسرے کیڑے مکوڑوں اور جانوروں کی طرح کبھی بھی آپس میں لڑتی نہیں ہیں بلکہ آپس میں محبت اور منظم طریقے سے رہتی ہیں۔
شہد کی طبی خصوصیات
شہد کو ہزاروں برس سے طبی فوائد کے لئے استعمال کیا جارہا ہے اور آج بھی بہت سے ممالک میں یہ روایت برقرار ہے۔ شہد کو گلے کی خراش دور کرنے، بدہضمی دور کرنے، گرمی دور کرنے کے علاوہ دیگر بیماریوں کے علاج کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ کچھ مغربی ممالک میں شہد کی مکھی کے ڈنگ سے جوڑوں کے درد اور سوجن کو دور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ شہد کا استعمال خون کی کمی، دمہ، گنجا پن، تھکاوٹ، سردرد، ہائی بلڈپریشر، کیڑے کا کاٹا، نیند کی کمی، ذہنی دباﺅ اور ٹی بی جیسے امراض میں بھی فائدہ مند ہے۔
شہد کی مکھیوں کا چھتہ
شہد کی مکھیاں جو چھتے بناتی ہیں ان میں 8 قسم کے خانے ہوتے ہیں جو مثلث سے لے کر 10 خانوں تک ہوتے ہیں۔ شہد کی مکھیوں کے چھتے میں صرف ایک 6 خانوں والی شکل ایسی ہے جس میں ایک ملی لیٹر کا بھی خلا نہیں ہوتا۔ شہد کی مکھی کے چھتے میں انڈوں، شہد، موم اور بچوں کے خانے الگ الگ ہوتے ہیں اور ہر خانہ دوسرے خانے سے مکمل طور پر علیحدہ ہوتا ہے۔
شہد کی مکھیوں کی اقسام
ایک تحقیق کے مطابق شہد کی مکھیاں اڑنے والے کیڑے ہیں۔ پاکستان میں 4 ڈومنا، پہاڑی، چھوٹی اور یورپی مکھیاں پائی جاتی ہیں۔ پہلی ڈومنا، پہاڑی اور چھوٹی مقامی مکھیاں ہیں جب کہ یورپی مکھی (ایپس میلیفرا) آسٹریلیا سے لائی گئی۔ سب سے اچھی مکھی یورپی مکھی ہوتی ہے کیونکہ یہ دوسری مکھیوں کے مقابلے میں زیادہ شہد پیدا کرتی ہے۔
پھولوں کا رس اور سفر
شہد کا ایک چھوٹے چائے کا چمچ میں 5 ہزار پھولوں کا رس شامل ہوتا ہے جب کہ ایک بڑے چمچ میں 2 لاکھ پھولوں کا رس شامل ہوتا ہے۔ شہد کی مکھی آدھا کلو شہد بنانے کے لئے 35 لاکھ اڑانیں بھرتی ہے اور 50 ہزار کلو میٹر کا سفر طے کرتی ہے۔
شہد کی مکھیاں عام طور 8 کا ہندسہ بنا تے ہوئے سفر کرتی ہیں لیکن شہد کی تیاری کے دوران یہ مختلف انداز سے سفر کرتی ہیں۔ گائیڈ مکھیاں انھیں راستہ بتاتی ہیں اور اس طرح یہ میلوں کا سفر با آسانی طے کر لیتی ہیں۔
شہد کی مکھیوں کے انڈے
شہد کی مکھیاں بہت ہی منظم طریقے سے ایک معاشرے کی طرح رہتی ہیں اور اپنی ملکہ کے تابع ہوتی ہیں۔ شہد کی ملکہ مکھی روزانہ 15000 ہزار انڈے جب کہ ایک سیزن میں 25 لاکھ انڈے دیتی ہے۔
شہد کی تیاری
شہد مادہ مکھیاں بناتی ہیں جس کے لئے تقریباً 30 ہزار کی فوج مقرر ہوتی ہے۔ مکھیوں کی ایک جماعت آس پاس اور دور دراز کے علاقوں میں شہد کے ذرائع دیکھ کر آتی ہے۔ شہد کے ذرائع دیکھ کر آنے والی مکھیاں مخصوص حرکات کے ذریعے سے ساتھی مکھیوں کو راستہ بتاتی ہیں کہ کس سمت میں کتنا سفر کرنا ہے۔
شہد کی مکھی جس راستے سے گرزتی ہے وہاں کے پھولوں کی خوشبو کو اپنی یاداشت میں محفوظ کر لیتی ہے اور اپنے پیٹ میں شہد جمع کر کے اسی یاداشت کے ذریعے ٹھکانے پر پہنچ جاتی ہے۔
جب مکھیاں چھتے کے پاس پہنچتی ہیں تو وہاں پر شہد کی کوالٹی چیک کرنے والی ٹیم کے اراکین موجود ہوتے ہیں، اور جو مکھی کوئی مضر صحت چیز اپنے ساتھ چھتے میں لے کر جانے کی کوشش کرتی ہے تو یہ ٹیم اس کے پر توڑ کر اسے نیچے پھینک دیتی ہے۔ اس طرح سے صرف خالص شہد ہی چھتے میں جمع ہوتا ہے جسے ہم با آسانی حاصل کر کے اپنی ضرورت کے مطابق استعمال میں لا سکتے ہیں۔

Serena Williams narrowly avoided defeat

Serena Williams narrowly avoided defeat
سرینا ولیمز شکست سے بال بال بچ گئیں
Serena Williams narrowly avoided defeat
لندن: ومبلڈن کے تیسرے راؤنڈ میں امریکی اسٹار سرینا ولیمز شکست سے بال بال بچ گئیں،ہیتھر واٹسن نے عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے دوسرا سیٹ جیت کر مقابلہ برابر کیا، انھوں نے تیسرے سیٹ میں بھی ایک مرحلے پر برتری لیے رکھی لیکن سرینا کے تجربے نے ان کی ایک نہ چلنے دی، ولیمز سسٹرز اب پری کوارٹر فائنل میں مدمقابل آئیں گی۔
سوئس اسٹار بیلینڈا بینسک بھی فتوحات کی شاہراہ پر گامزن رہیں، وہ 8 برس بعد تیسرا مرحلہ عبور کرنے والی پہلی فرنچ پلیئر بن گئیں، ماریا شراپووا، وکٹوریہ آذرنیکا اورلوسیا سفارووا جبکہ مینز میں دفاعی چیمپئن نووک جوکووک اور فرنچ اوپن چیمپئن اسٹینسلس واورنیکا نے فائنل16 میں جگہ بنالی۔تفصیلات کے مطابق سیزن کے تیسرے گرینڈ سلم ومبلڈن کے ویمنز سنگلز میں سرینا ولیمز نے برطانوی امیدوں کی محور ہیتھر واٹسن کو 6-2،4-6 اور7-5 سے قابو کرلیا، ہیتھر نے مقابلہ برابر کرنے کے بعد تیسرے سیٹ میں بھی ایک مرحلے پر برتری لیے رکھی لیکن سرینا کا تجربہ ان کی صلاحیت پر غالب آ گیا،وینس ولیمز نے الیکسینڈرا کرونیک کو 6-3 اور6-2 سے شکست دی۔
دونوں بہنیں اب اگلے مرحلے میں مقابلہ کریں گی۔ ماریا شراپووا نے تیسرے مرحلے میں رومانیہ کی ایرینا کمیلا بیگو کو 6-4 اور6-3 سے قابو کرلیا، کوکو وینڈی ویگ نے تجربہ کار سمانتھا اسٹوسر کو 6-2 اور6-0 سے پچھاڑ کر پہلی مرتبہ کسی گرینڈ سلم کے راؤنڈ16میں قدم رکھے، جمہوریہ چیک کی لوسیا سفارووا نے سلون اسٹیفنز کو 3-6،6-3 اور6-1 سے زیر کرلیا، بیلینڈا بینسک نے امریکی کوالیفائر بیتھنی میٹک سینڈز پر 7-5،7-5 سے غلبہ پاتے ہوئے 8 برس بعد چوتھے راؤنڈ میں پہنچنے والی پہلی سوئس پلیئر کا اعزاز پایا۔
سابق ورلڈ نمبرون وکٹوریہ آذرنیکا نے فرنچ حریف کرسٹینا میلڈینووک کو 6-4،6-4 سے مات دی۔ دوسری جانب مینز سنگلز کے دفاعی چیمپئن نووک جوکووک نے تیسرے مرحلے میں آسٹریلوی حریف برنارڈ ٹومک کو 6-3،6-3 اور6-3 سے زیر کیا، وہ لگاتار ساتویں برس پری کوارٹر فائنل مرحلے تک پہنچنے میں کامیاب رہے، فورتھ سیڈ اور فرنچ اوپن چیمپئن اسٹینسلس واورنیکا نے اسپین کے فرنانڈ ورڈاسکو کو 6-4،6-3 اور6-4 سے ہرادیا، فرانس کے رچرڈ گیسکوئٹ نے بلغاریہ کے گریگور دیمیتروف کو 6-3،6-4 اور6-4 سے زیر کرلیا، ڈیوڈ گوفن نے قبرصی حریف مارکوس بغدیتس کو 6-3،6-4 اور6-2 سے مات دی۔

Eid Dresses Designs for Girls 2016 Pakistani

Girls 2015 Pakistani Eid Dresses Designs for Girls 2015
 Eid Dresses Designs for Girls 2016 Pakistani
 Eid Dresses Designs for Girls 2016 Pakistani 
Latest Pakistani Eid Dresses Collection 2015 for Women Another good news for girls that we are offering free stitching with all the dresses. That’s mean you will get 25% discount on every suit you will buy. Good news are not ending for our customers, if you buy three Eid Dresses then you will get 4th dress in 50% discount. Now let’s talk about men’s wear, then we see bonanza shalwar kameez for eid and Al-Karam collection 2015. At this religious festival some boys wear pant shirts and casual dresses but most of the Pakistani men wear shalwar kameez because it also represent their culture.

Read more at WPBeginner: Pakistani Eid Dresses Designs for Girls 2015 http://www.stylentips.com/?p=1578
Latest Pakistani Eid Dresses Collection 2015 for Women Eid Dresses Designs for Girls 2016 Pakistani , Yoga Beauty Tips for Women in English, USA fashion and style for men 2015, UK Fashion 2015 PURPLE- Embroidery Designer 3PC Lawn Suit With Chiffon Dupatta, The headache began to work continuously impregnates 20 minutes later at a place 20 feet away itself Focus, Spical Eid Embroidery Designer 3PC Lawn Suit With Chiffon Dupatta, Skin-women-whitening-tips-in-urdu- 2016, Protect your Hands & Nails Best Beauty Tip in Urdu & English for Hands & Nails, New Long Sleeve Splicing Zipper Men Grey Casual Cotton Suit Styles, Little-Eyes-Makeup-Tips-in-Urdu, Honey-Skin-Beauty-Tips-in-Urdu-For-Women, Girls Neck Care Beauty Tips in Urdu, face wash for men face washes for oily skin in india, Dark Lips & Pimples Skin Whitening Face Urdu Tips, Beauty Tips In Urdu For Hair For Skin In English Tumblr For Face Whitening In Hindi For Face For Girls For Women, Aloe-Vera-In-Urdu-Tips-Importance, 2015 Homemade Kerala Beauty Tips For Women, 10 Pakistani Models and Actress 2016.

Dieting During Pregnancy

Dieting During Pregnancy

Dieting During Pregnancy

During pregnancy the special diet is recommended though you are taking the healthy diet already. But pregnancy does not mean that you will take heavy diet or to eat much. But it means to take diet which gives you as well as your baby the full nourishment. Now there is the need of diet which contains all the five essential elements in it. These are proteins, fats, carbohydrates, vitamins and minerals. These five essential nutrients should be taken in specific amounts according to daily requirement basis.

If your weight is accurate at the onset of the pregnancy then  there is no need of extra calories during the first trimester, during second trimester the daily requirement of 300 calories extra  needed and you will get these only from a glass of milk. At the third trimester only the 450 cal per day are needed, So eating special during pregnancy does not mean to eat much but to eat healthy. But if you are overweight or under weight you need bit more or less then this, In order to gain the desired weight of yours and your baby.

SKIP CERTAIN FOODS;

    It is needed that certain elements from your food to be omitted as the pregnancy starts. As alcoholic and beverage drinks, all colas, caffeine and caffeine oriented contents all should be avoided, because these increase the risk o miscarriage to great extent. The large amount of coffin also cause low birth weight or stillbirth weight.

ADD FRESH VEGETABLES AND FRUITS;

    Add as much fresh vegetables and fruits in your diet as you can, it will keep you away from pregnancy sickness and also helps in keeping fetal metabolism balance and to make the delivery in convenient way.

AVOID ETRA FATS;

    The intake of fats is also to be up to certain and required levels other wise it wile create obesity in you as well as In your child.

AVOID JUNK FOODS;

    The fast foods have low calorie values; they are just the taste of taste buds. So try to avoid them as much as possible. It is suggested that the food of country side is ideal during the pregnancy period.

So eat healthy for the sake of health of two.

How to get rid of split ends fast

How to get rid of split ends fast
کس طرح تقسیم سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے تیزی ختم ہو جاتی ہے
How to get rid of split ends fast
وہ لڑکیوں کو ان کے بالوں کے بارے میں سامنا کرنا پڑے کہ روز مرہ کے مسائل پر بات چیت کرنے کا ایک بال سٹائلسٹ کی دعوت دی. عام طور پر بالوں پر گرمی کی مصنوعات کی ضرورت سے زیادہ استعمال کے بالوں کو پہنچنے والے نقصان کے پیچھے بنیادی وجہ ہے. تم نے اپنے بال کاٹ نہیں ہے، تو اس کو بھی تقسیم ختم ہو جاتا سبب بنتا ہے. یہ تیل اپنے بالوں کو اس کے بہت سے مثبت اثرات دیتا ہفتے میں دو بار کے لئے ضروری ہے. ویڈیو دیکھیں اور آپ کو اپنے بالوں کو صحت مند اور خوبصورت نظر بنانے کے لئے عمل کر سکتے ہیں دیگر اہم چیزوں کو جانتے ہیں

Home Remedy For Oil Control

Home Remedy For Oil Control
 تیل جلد کنٹرول کے لئے ہوم علاج
Home Remedy For Oil Control
کہ جڑی بوٹیاں اور سبزیاں استعمال کرتے ہوئے مختلف حیرت انگیز جلد کی دیکھ بھال علاج بتایا. یہ لڑکیوں اور عورتوں قضاء کرتے جب یہ عام طور پر کی وجہ سے جلد یا پسینے پر تیل کی آسانی سے پہنتے ہیں کہ عام طور پر ایک مسئلہ ہے. وہ مٹر لینے اور انہیں خشک کرنے والی مشینیں تجویز دی اس کو دور کرنے کے لئے. مٹر کا موسم ہے تو پھر وہ محفوظ کرنا ضروری ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دیگر موسموں میں استعمال کے لئے خشک. خشک ہونے کے بعد انہوں نے پاؤڈر کی شکل میں بننے میں کچل دیا جائے ضروری ہے. یہ پاؤڈر آسانی سے محفوظ کیا جا سکتا ہے. یہ گلاب پانی یا مائع شکل میں پالک اور مٹر کے نچوڑ کے ساتھ ملا جا سکتا ہے. یہ ایک پیسٹ کر دے گا اور یہ روزمرہ استعمال کیا جا سکتا. یہ آسانی سے پر ڈال دیا اور اس کے بعد ختم کیا جا سکتا ہے جس میں ایک ماسک بن جائے گا

How To Get Pinkish White Skin In Five Minutes

Pink and white skin in five minutes
 پانچ منٹ میں گلابی سفید جلد حاصل کرنے کے لئے کس طرح
Pink and white skin in five minutes
یہ صرف پانچ منٹ میں شاندار چمک جلد حاصل کرنے کے لئے ایک ٹپ ہے. اس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے وہ ایک whitening کے کریم کا ایک نسخہ بتایا. انہوں نے کہا کہ اس کے بنانے کے لئے بہت آسان ہے. تم (تازہ یا ڈبے) سٹرابیری، دودھ، جیسمین تیل، وٹامن ای کے کیپسول، الفا R butin کریم، چندن پاؤڈر، ہلدی پاؤڈر، ملتانی مٹی اور مسببر ویرا جیل، کی ضرورت ہو گی. آپ اس میں ایک موٹی مستقل مزاجی کی ہو جائے گا اجزاء گھل کرنا پڑے گا. تم نے تمام عمر کی لڑکیوں کے لئے اپنے پورے جسم پر اس کا اطلاق کر سکتے ہیں. یہ تین فوائد ہیں؛ یہ اس کے جسم سے اضافی بال کو ہٹا دیتا ہے اور یہ بھی جلد سخت، ایک گلابی چمک دیتا ہے. یہ ایک گھنٹے کے لئے ایک ماسک کی طرح لاگو کیا جانا چاہئے اور پھر اس گلاب کے پانی کے ساتھ ختم کیا جا سکتا. یہ مارکیٹ میں آسانی سے دستیاب ہیں کہ تمام اجزاء ہے

Foot and mouth odor treatment

Foot and mouth odor treatment
بدبو منہ کی ہو یا پاؤں کی‘ آپ کے لئے کسی بھی محفل میں شرمندگی اور ارد گرد بیٹھے لوگوں کے لئے ناگواری کا باعث بنتی ہے
Foot and mouth odor treatment
بدبو منہ کی ہو یا پاؤں کی‘ آپ کے لئے کسی بھی محفل میں شرمندگی اور ارد گرد بیٹھے لوگوں کے لئے ناگواری کا باعث بنتی ہے۔
انسانی جسم پورے کا پورا بدبو پیدا نہیں کرتا بلکہ جسم کے کچھ خاص حصے ہوتے ہیں، جو ایسی صورت حال پیدا کر دیتے ہیں۔ پسینے کے باعث خصوصاً مردوں کے پیروں سے بہت زیادہ بدبو آتی ہے، کیوں کہ زیادہ تر مرد حضرات ہی بند جوتے پہنتے ہیں۔
ایسے لوگ تھوڑی دیر بند جوتا پہن کر اگر جرابیں اتاریں، تو آپ انہیں اپنے پاس نہیں بٹھا پائیں گے۔ اسی طرح جب بات کرنے پر آپ کے منہ سے بدبو آئے تو کوئی بھی آپ کے قریب آنا پسند نہیں کرے گا۔ منہ اور پاؤں کی بدبو اگر دوسروں میں ناگواری کا احساس پیدا کرتی ہے، تو سوچئے! جس کے پاؤں یا منہ سے بدبو آ رہی ہے، شرم کے باعث اس کا کیا حال ہوگا۔ جسم سے بدبو آنے کی کوئی مخصوص دوائی نہیں، لیکن چند احتیاطی تدابیر کو اختیار کرکے اس سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔
پانی
پانی زیادہ پینے کے علاوہ اس سے غرارے بھی کریں۔ ہائیڈریشن (آبیدگی) منہ کی بو کا ایک اہم علاج ہے، کیوں کہ آپ کا جسم جب ڈی ہائیڈریٹڈ (پانی کی کمی) ہوتا ہے، تو منہ میں تھوک پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے اور یہی کمی منہ میں بدبو پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔
وٹامن سی
مالٹا، لیموں سمیت ترش پھل وٹامن سی سے بھرپور ہوتے ہیں اور وٹامن سی منہ کو تازہ رکھتے ہوئے اس میں بدبو پیدا نہیں ہونے دیتا۔
سیب
جب ہم سیب کو دانتوں سے کاٹتے ہیں تو تھوک پیدا ہونے کے نظام میں تحریک پیدا ہوتی ہے، جو قدرتی طور پر منہ کی صفائی کا فریضہ سرانجام دیتا ہے۔
دار چینی کی چائے
ماہرین کے مطابق دار چینی کی چائے منہ اور سانسوں کو مہکائے رکھتی ہے۔ لہذا دن ایک بار ضرور دار چینی والی چائے پیئں۔

پودینہ
پودینہ کا استعمال منہ کی بدبو کے خاتمے کا نہایت موثر ذریعہ ہے، آپ نے اکثر مختلف ٹوتھ پیسٹ کے اشتہارات میں بھی اس کا ذکر سنا ہوگا، تو اگر آپ منہ کی بدبو سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو کھانے میں پودینہ کے استعمال کو بڑھائیں۔
صفائی
پاؤں کی بدبو کے باعث ہونے والی شرمندگی سے بچنے کے لئے سب سے پہلی احتیاطی تدبیر صفائی کا خاص خیال رکھنا ہے۔ اپنے پیروں کو خشک اور صاف رکھیں، نہانے کے بعد انگلیوں کے درمیان والی جگہوں کو بھی خصوصی طور پر خشک کریں۔ ایک ہی جوتا یا جراب پورا ہفتہ مت استعمال کریں، اگر آپ کے پاس مزید جوتے یا جرابیں نہیں ہیں، تو جرابوں کو باقاعدگی سے اچھی طرح دھوئیں اور جوتوں کو کھلی فضا میں رکھیں۔
دافع بدبو پاؤڈر
پیروں کی سٹراند کو ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ دافع بدبو پاؤڈر یا سپرے استعمال کریں اور جوتوں کو کسی بند جگہ پر مت پڑے رہنے دیں۔
کھلے جوتوں کا استعمال
اگر موسم اجازت دے تو ہمیشہ کھلے جوتے، یعنی سینڈل اور چپل وغیرہ کا زیادہ استعمال کریں۔
ان کے علاوہ لونگ، سونف اور بڑی الائچی کا استعمال بھی آپ کی سانسوں کو مہکا اور جسمانی بدبو کوختم کر سکتا ہے۔

50 thousand tons of rice imported from the Philippines to Pakistan

50 thousand tons of rice imported from the Philippines to Pakistan

فلپائن کا پاکستان سے 50 ہزار ٹن چاول درآمد کرنے کا فیصلہ

50 thousand tons of rice imported from the Philippines to Pakistan

فلپائن کے لیے چاول درآمد کرنے کے مجاز حکومتی ادارے این ایف اے نے اس سال مختلف ممالک کے لیے مخصوص کوٹے کے مطابق چاول درآمد کرنے کے لیے فلپائن کے پرائیویٹ سیکٹر سے درخواستیں طلب کر لی ہیں جس میں پاکستان کے لیے مخصوص 50 ہزار میٹرک ٹن کا کوٹہ بھی شامل ہے۔

نیشنل فوڈ اتھارٹی نے رواں سال کے لیے تقریباً 8لاکھ 5 ہزار200 میٹرک ٹن چاول کی درآمد کے لیے درخواستیں مانگ لی ہیں جو مقامی پرائیویٹ سیکٹر 30 نومبر 2015 تک درآمد کرسکے گا۔ فلپائن نے مختلف ممالک کے لیے مخصوص کوٹے کے مطابق چاول درآمد کرنے کے لیے منظوری دی ہے جس میں تھائی لینڈ سے 2لاکھ93ہزار100 میٹرک ٹن، ویتنام سے2لاکھ 93ہزار100میٹرک ٹن، چین سے50 ہزار میٹرک ٹن، بھارت سے 50 ہزار میٹرک ٹن اور پاکستان سے50 ہزار میٹرک ٹن چاول شامل ہے، اس پروگرام کے تحت مقامی امپورٹرز مخصوص فیس کی ادائیگی کے بعد 35 فیصد ٹیرف کے ساتھ اچھی کوالٹی کا 25 فیصد سے کم بروکن چاول درآمد کرسکیں گے۔

یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ فلپائن نے چاول کی درآمد کے لیے پاکستان سے 50 ہزار میٹرک ٹن کا کوٹہ کھول دیا ہے جو فلپائن میں پاکستان کے سفیر صفدر حیات اور ان کی ٹیم کی مسلسل انتھک کاوشوں کا نتیجہ ہے، اس کے علاوہ اپریل کے مہینے میں رائس ایکسپورٹرز کے تجارتی وفد نے چیئرمین رفیق سلیمان کی سربراہی میں فلپائن کا دورہ کیا تھا اور صفدر حیات کی کوششوں سے مختلف اعلیٰ حکومتی عہدیداروں سے ملاقاتیں کی تھیں اور ایک طویل عرصے کے بعد فلپائن جو چاول کی ایک بڑی مقدار در آمد کرتا ہے سے پاکستان کے لیے 50 ہزار میٹرک ٹن کوٹہ منظور کرانے میں کامیاب رہے تھے۔ واضح رہے کہ اس پروگرام کے مطابق فلپائن کا پرائیویٹ سیکٹر 30 نومبر 2015 تک چاول منگواسکتا ہے اور مختلف ممالک میں چاول فراہم کرنے والے برآمدکنندگان سے معاملات طے کرسکے گا۔

Ramadan is the month in which a believer's sustenance is increased

Ramadan is the month in which a believer's sustenance is increased
’’رمضان ایک ایسا مہینہ ہے جس میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔‘‘
Ramadan is the month in which a believer's sustenance is increased
ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفیؐ نے ایک موقع پر اس ماہ مبارک کی آمد کی خبر یوں دی کہ
’’سنو سنو تمہارے پاس رمضان کا مہینہ چلا آتا ہے۔ یہ مہینہ مبارک مہینہ ہے جس کے روزے اﷲ تعالیٰ نے تم پر فرض کردیے ہیں اس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور سرکش شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ اور اس میں ایک رات ایسی مبارک ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو اس کی برکات سے محروم رہا تو سمجھو کہ وہ نامراد رہا‘‘۔
(نسائی کتاب الصوم)
آنحضرت ؐ فرماتے ہیں کہ:
’’ماہ رمضان کے استقبال کے لیے یقینا ًسارا سال جنت سجائی جاتی ہے اور جب رمضان آتا ہے تو جنت کہتی ہے کہ یااﷲ اس مہینے میں اپنے بندوں کو میرے لیے خاص کردے ‘‘۔
(بیہقی شعب الایمان)
اسی لیے آپؐ نے ایک موقع پر فرمایا:
’’رمضان کا خاص خیال رکھو کیوںکہ یہ اﷲ تعالیٰ کا مہینہ ہے جو بڑی برکت والا اور بلند شان والا ہے۔ اس نے تمہارے لیے گیارہ ماہ چھوڑ دیے ہیں جن میں تم کھاتے ہو اور پیتے ہو اور ہر قسم کی لذات حاصل کرتے ہو مگر اس نے اپنے لیے ایک مہینے کو خاص کرلیا ہے‘‘۔ (مجمع الزوائد)
رمضان المبارک کو ’’سَیِّدْ الشّْہْور‘‘ یعنی تمام مہینوں کا سردار بھی کہا گیا ہے۔ یہ مہینہ بے شمار برکات کا مہینہ ہے۔
حضرت عائشہؓ بیان فرماتی ہیں کہ :
’’رمضان میں تو آپ ؐ کمر ہمت کس لیتے تھے اور پوری کوشش اور محنت فرماتے تھے‘‘۔ آنحضور ؐ کی ا س عبادت کی کیفیت کا بھی ذکر ملتا ہے کہ راتوں کو عبادت کرتے ہوئے آپ ﷺ کا سینہ خدا کے حضور گریاں و بریاں ہوتا۔ دل ابل ابل جاتا تھا اور سینے میں یوں گڑگڑاہٹ کی آواز سنائی دیتی تھی جیسے ہنڈیا کے ابلنے سے آواز پیدا ہوتی ہے‘‘۔ (شمائل ترمذی)
حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ؐ نے فرمایا:
’’ تمہارا رب فرماتا ہے کہ ہر نیکی کا ثواب دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہے اور روزے کی عبادت تو خاص طور پر میرے لیے ہے اور میں خود اس کی جزا دوں گا یا میں خود اس کا بدلہ ہوں‘‘۔ (ترمذی۔ابواب الصوم)
اسی طرح آپؐ نے فرمایا کہ:
’’روزہ دار کے لیے دو خوشیاں مقدر ہیں ایک خوشی اسے اس وقت ملتی ہے جب وہ روزہ افطار کرتا ہے اور دوسری خوشی اس وقت ہوگی جب وہ روزے کی وجہ سے اپنے رب سے ملاقات کرے گا‘‘۔ (بخاری کتاب الصوم)
روزہ ملائکہ کی دعاؤں اور استغفار کے حصول کا ذریعہ ہے
حضرت ابوسعید خدریؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے فرمایا:
’’جب کوئی رمضان کے پہلے دن روزہ رکھتا ہے تو اس کے پہلے سب گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ اسی طرح ہر روز ماہ رمضان میں ہوتا ہے اور ہر روز اس کے لیے ستّر ہزار فرشتے اس کی بخشش کی دعائیں صبح کی نماز سے لے کر ان کے پردوں میں چھپنے تک کرتے ہیں‘‘۔ (کنزالعمال۔ کتاب الصوم)
ایک موقع پر آپ ؐ نے فرمایا کہ:
’’ فرشتے روز ہ دار کے لیے دن رات استغفار کرتے ہیں‘‘۔
(مجمع الزوائد)
روزہ گناہوں سے پاک ہونے کا بہترین موقع ہے۔
حضرت عبدالرحمٰن بن عوفؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ؐ نے فرمایا:
’’ جو شخص رمضان کے مہینے میں حالت ایمان میں ثواب اور اخلاص سے عبادت کرتا ہے وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہو جاتاہے جیسے اس روز تھا جب اس کی ماں نے اسے جنا‘‘۔
(نسائی ، کتاب الصوم)
ایک موقع پر آپؐ نے فرمایا:
’’ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کی جزا جنت ہے‘‘۔
اسی طرح آپ ؐفرماتے ہیں: ’رمضان المبارک کی پہلی رات کو اﷲ تعالیٰ اپنی جنت کو حکم دیتا ہے کہ میرے بندے کے لیے تیار ہوجا اور خوب بن سنور جا۔ ممکن ہے جو دنیا سے تھک گیا ہو وہ میرے گھر اور میرے پاس آنا چاہے‘‘۔ (مجمع الزوائد)
حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’ اگر بندہ ایک دن کا روزہ اپنی خوشی اور رضا و رغبت سے رکھے پھر اسے زمین کے برابر سونا دیا جائے تو وہ حساب کے دن اس کے ثواب کے برابر نہیں ہوگا‘‘۔ (الترغیب والترھیب)
حضرت ابوامامہؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم ؐ سے عرض کیا یارسول اﷲ ﷺ ! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جس کے ذریعہ میں جنت میں داخل ہوجاؤں۔ تو آپ ؐ نے فرمایا: ’’روزے کو لازم پکڑ لو کیوںکہ یہ وہ عمل ہے جس کا کوئی مثل اور بدل نہیں‘‘۔
(الترغیب و الترھیب، نسائی۔ کتاب الصوم )
حضرت ابوسعید خدریؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ؐ نے فرمایا کہ:
’’ جو بندہ خدا کی راہ میں ایک دن روزہ رکھتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کے چہرے سے آگ کو دور کردیتا ہے‘‘۔ (صحیح مسلم و ابن ماجہ)
ایک اور روایت میں ہے کہ اﷲ کی خاطر ایک دن کا روزہ رکھنے والے سے جہنم سو سال دور کر دی جاتی ہے۔
(نسائی۔کتاب الصوم)
ایک موقع پر آپؐ نے فرمایا: ’’روزہ آگ سے بچانے کے لیے ایک ڈھال ہے‘‘۔ (ترمذی ، ابواب الصوم)
حضرت عبدالرحمٰن ؓبن عوف بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ؐ نے رمضان المبارک کو عبادت کے لحاظ سے تما م مہینوں سے افضل قرار دیا اور فرمایا: جو شخص رمضان کے مہینے میں حالت ایمان میں اور اپنا محاسبہ کرتے ہوئے رات کو اٹھ کر عبادت کرتا ہے وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہو جاتا ہے جیسے اس روز تھا جب اس کی ماں نے اسے جنا۔ (سنن نسائی )
حضرت سلمان فارسیؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے ’’رمضان المبارک‘‘ کے ذکر میں فرمایا:
یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔
ہمیں اﷲ نے رمضان کی سعادت عطا فرمائی ہے۔ ہمیں اس بابرکت موقعے سے پھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے اور اپنے پالن ہار کو راضی کرنا چاہیے۔ ہمیں یہ بھی عہد کرنا چاہیے کہ ہم اپنی ساری زندگی کو اسلام کے اصولوں پر نبی اکرم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے پر بسر کریں گے۔ اﷲ ہماری مدد و نصرت فرمائے، آمین

Mhmdyhﷺ message of unity to the people of Ramadan

Mhmdyhﷺ message of unity to the people of Ramadan
رمضان المبارکـ… اُمت محمدیہﷺ کے لیے وحدت کا پیغام!!

Mhmdyhﷺ message of unity to the people of Ramadan

رمضان المبارک کا آغاز ہو چکا ہے ۔ دین اسلام میں اس ماہ مقدس کو بہت زیادہ فضیلت اور اہمیت حاصل ہے اور اس مہینے کا مقصد مسلمانوں میں صبروتحمل اور جذبہ ایثار و محبت کو عملی طور پر فروغ دینا ہے۔ ’’استقبال رمضان‘‘ کے حوالے سے گزشتہ دنوںمتحدہ علماء بورڈ پنجاب کے چیئرمین اورجامعہ اشرفیہ لاہور کے نائب مہتمم مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی نے ـ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں خصوصی لیکچر دیا۔اس موقعہ پر جامعہ اشرفیہ لاہور کے سیکرٹری شعبہ نشر و اشاعت و تعلقات عامہ مولانا مجیب الرحمن انقلابی بھی موجود تھے۔ مولانا حافظ فضل الرحیم ا شرفی کا خصوصی لیکچر نذرقارئین ہے۔
مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی
(چیئرمین متحدہ علماء بورڈ پنجاب ونائب مہتمم جامعہ اشرفیہ لاہور)
رمضان المبارک توبہ و استغفار ، رحمت، بخشش و مغفرت، دعاؤں کی قبولیت ،اللہ کا خاص قرب حاصل کرنے اور نیکیوں کا موسم بہار ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رمضان المبارک امت محمدیہ ﷺ کو بخشنے کا بہانہ اور ذریعہ ہے لہٰذا ہمیں اس ماہ مبارک میں عبادت و ریاضت اورتوبہ و استغفار کے ذریعے اللہ تعالیٰ کو راضی کرتے ہوئے اپنی بخشش اور مغفرت کا سامان کرنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ نے سابقہ امتوں کی طرح امت محمدیہ ؐ پر بھی روزے فرض کیے تاکہ یہ امت تقویٰ اور پرہیز گاری حاصل کرے۔ یہ وہ مبارک مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب کم از کم ستر گنا بڑھا دیتا ہے۔ اس کے علاوہ اس مہینے میں امت محمدیہؐ کیلئے جہنم کے دروازے بند جبکہ جنت کے دروازے کھول کر دیئے جاتے ہیں اور سرکش شیاطین کو بھی زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔ روزہ وہ مبارک عمل ہے جس کے بارے میں خدا تعالیٰ فرماتے ہیں کہ روزہ خالص میرے لیے ہے اور میں ہی اپنے بندے کو اس کا اجر دونگا۔

اس لیے روزہ ہی و ہ مبارک عمل ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا قرب اور اس کی خوشنودی حاصل کی جاسکتی ہے اور اس کی وجہ سے ذہنی وقلبی اطمینان نصیب ہوتا ہے، خواہشاتِ نفس دب جاتی ہیں، دل کا زنگ دور ہو جاتا ہے جبکہ انسان گناہوں، فواحشات اور بے ہودہ باتوں سے بچ جاتا ہے اور روزہ کے ذریعے مساکین و غرباء سے ہمدردی پیدا ہوتی ہے۔ ام المو منین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ جب رمضان المبارک آتا تھا تو حضورﷺ کا رنگ بدل جاتا تھا، نماز میں اضافہ ہو جاتا تھا ، دعا میں بہت عاجزی فرماتے تھے اور خوف غالب آجاتا تھا۔ ایک روایت میں ہے کہ حق تعالیٰ جل شانہ ‘ رمضان المبارک میں عرش اٹھانے والے فرشتوں کو حکم فرماتے ہیں کہ اپنی اپنی عبادت چھوڑ دو اور روزہ داروں کی دعا پر آمین کہا کرو لہٰذا رمضان المبارک میں اللہ کو یاد کرنے والا نامراد نہیں ہوتابلکہ اس کی بخشش یقینی ہے ۔
ایک روایت میں ہے کہ رمضان المبارک کی ہر رات میں ایک منادی (فرشتہ) پکارتا ہے کہ اے خیر کی تلاش کرنے والے متوجہ ہو اور آگے بڑھ اور اے برائی کے طلب گار بس کر (بازرہ) اور آنکھیں کھول ۔ منادی کہتا ہے کہ کوئی مغفرت کا چاہنے والا ہے کہ اس کی مغفرت کی جائے، کوئی توبہ کرنے والا ہے کہ اس کی توبہ قبول کی جائے، کوئی دعا کرنے والا ہے کہ اس کی دعا قبول کی جائے اور کوئی مانگنے والا ہے کہ اس کا سوال پورا کیا جائے۔رمضان المبارک وہ مقدس مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب قرآن مجید نازل فرمائی جو قیامت تک آنے والے لوگوں کیلئے رشد و ہدایت کا ذریعہ ہے۔ حضرت سلمانؓ کہتے ہیں کہ حضور ﷺ نے شعبان کی آخری تاریخ میں ہم لوگوں کو وعظ فرمایا کہ تمہارے اوپر ایک مہینہ آ رہا ہے جو بہت بڑا اور مبارک مہینہ ہے، اس میں ایک رات (شبِ قدر) ہے جو ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اس کے روزہ کو فرض فرمایا اور اس کے رات کے قیام (یعنی تراویح) کو ثواب کی چیز بنایا ہے۔ جو شخص اس مہینہ میں کسی نیکی کے ساتھ اللہ کے قرب کو حاصل کرے و ہ ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں فرض کو ادا کیا اور جو شخص اس مہینہ میں فرض کو ادا کرے وہ ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں ستر فرض ادا کرے اور یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کابدلہ جنت ہے اور یہ مہینہ لوگوں کے ساتھ غم خواری کرنے کا ہے اور اس مہینہ میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ جو شخض کسی روزہ دار کاروزہ افطار کرائے یہ اس کیلئے گناہوں کے معاف ہونے اور آگ سے خلاصی کا سبب ہو گا اور روزہ دار کے ثواب کے مانند اس کا ثواب ہو گا مگر اس روزہ دار کے ثواب میں کچھ کمی نہیں کی جائیگی۔ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ ہم میں سے ہر شخص تو اتنی وسعت نہیں رکھتا کہ روزہ دار کو افطار کرائے تو آپؐ نے فرمایا کہ (پیٹ بھر کر کھانے پر موقوف نہیں) یہ ثواب تو اللہ تعالیٰ، ایک کھجور سے افطار کرا دے یا ایک گھونٹ پانی پلا دے یا ایک گھونٹ لسی پلا دے اس پر بھی مرحمت فرما دیتے ہیں۔
یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس کا اول حصہ اللہ کی رحمت ہے اور درمیانی حصہ مغفرت اور آخری حصہ آگ (جہنم) سے آزادی ہے، جو شخص اس مہینے میں اپنے غلام (و خادم) کے بوجھ کو ہلکا کر دے اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرماتے ہیں اور آگ سے آزادی فرماتے ہیں اور چار چیزوں کی اس میں کثرت رکھا کرو جن میں سے دو چیزیں اللہ کی رضا کے واسطے اور دو چیزیں ایسی نہیں جن سے تمہیں چارہ کار نہیں، پہلی دو چیزیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو وہ کلمہ طیبہ اور استغفار کی کثرت ہے اور دوسری دو چیزیں یہ ہیں کہ جنت کی طلب کرو اور جہنم سے پناہ مانگو۔ جو شخص کسی روزہ دار کو پانی پلائے حق تعالیٰ (قیامت کے دن) میرے حوض سے اس کو ایسا پانی پلائیں گے کہ جس کے بعد جنت میں داخل ہونے تک پیاس نہیں لگے گی۔ حضورؐ کا ارشاد ہے کہ جو شخص بغیر کسی شرعی عذر کے ایک دن بھی رمضان کا روزہ چھوڑ دے تو رمضان کے علاوہ وہ پوری زندگی بھی روزے رکھے وہ اس کا بدل نہیں ہو سکتے۔
ایک اور جگہ حضورؐ نے فرمایا ہے کہ بہت سے روزہ دار ایسے ہیں کہ ان کو روزہ کے بدلے میں سوائے بھوکا رہنے کے کچھ حاصل نہیں ہوتا اور بہت سے شب بیدار ایسے ہیں کہ ان کو رات کے جاگنے (کی مشقت) کے سوا کچھ بھی نہ ملا یعنی اس کے غیبت و چغلی کے ذریعے اور حرام مال کے ساتھ اس کو افطار کر کے اس کے ثواب سے محروم ہو گیا۔ایک اور حدیث میں حضور اقدسؐ کا یہ ارشاد مبارک نقل کیا گیا ہے کہ میری امت کو رمضان المبارک کے بارے میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئی ہیں جو پہلی امتوں کو نہیں ملی ہیں (1) ان کے منہ کی (روزہ کی وجہ سے) بدبو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ (2) ان کیلئے دریا کی مچھلیاں تک دعا کرتی ہیں اور افطار کے وقت تک کرتی رہتی ہیں (3) جنت ہر روز ان کیلئے آراستہ کی جاتی ہے پھر حق تعالیٰ جل شانہ‘ فرماتے ہیں کہ قریب ہے کہ میرے نیک بندے (دنیا کی) مشقتیں پھینک کر تیری طرف آئیں (4) اس میں سرکش شیاطین قید کر دیئے جاتے ہیں کہ وہ رمضان المبارک میں ان برائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے جن کی طرف غیر رمضان میں پہنچ سکتے ہیں (5) رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کیلئے مغفرت کی جاتی ہے ۔
صحابہ کرامؓ نے عرض کیا کہ کیا شبِ مغفرت، شب قدر ہے؟ فرمایا نہیں بلکہ دستور یہ ہے کہ مزدور کو کام ختم ہونے کے وقت مزدوری دے دی جاتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس ماہ میں ایسی عبادت عطا فرمائی ہے جس کا اجر اللہ تعالیٰ خود عطا فرمائیں گے۔ پھر ماحول بھی ایسا عطا فرما دیا کہ شیاطین کو پابند زنجیر کر دیا۔ رمضان کے تینوں عشروں کو بالترتیب رحمت، مغفرت اور جہنم سے آزادی کا زمانہ قرار دیا۔سوچنا یہ ہے کہ اس مبارک مہینہ میں کس طرح رہاجائے کہ رمضان المبارک کے انوار و انعامات حاصل کرنے کی سعادت نصیب ہو جائے۔ اسی سلسلہ میں میرے شیخ و مرشد حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالحئی صاحب ؒ فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ میر امہینہ ہے اور اس مہینہ میں اطاعت و عبادات کا صلہ میں دوں گا۔ خدا معلوم ان کی مشیت میں کیا کیا صلہ ہے جو وہ اپنے بندوں کو عطا فرمائیں گے۔
یہ بہت مہتم بالشان مہینہ ہے لہٰذا ہمیں اس کی آمد سے پہلے ہی خوب تیاری کرنی چاہیے اور ارادہ کرنا چاہیے کہ اب پاکیزہ و محتاط زندگی گزاریں گے۔اس کے لیے کوشش کریں کہ آنکھوں کا غلط استعمال نہ ہواورنہ ہی سماعت میں فضول باتیں آنی چاہئیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے اپنے گنہگارو غفلت زدہ بندوں کو پہلے ہی خبردار کر دیا کہ جیسے ہی رمضان کا مبارک مہینہ شروع ہو تو اپنے عمر بھر کے تمام چھوٹے بڑے گناہ معاف کراؤ تاکہ تمہارا اپنے ربِ حقیقی سے صحیح و قوی تعلق پیدا ہو جائے اور اگر تم نے ہماری مغفرت واسعہ و رحمت کاملہ کی قدر نہ کی تو؟ پھر تمہاری تباہی و بربادی میں کوئی کسر باقی نہ رہے گی۔اب اس اعلان رحمت پر کون ایسا بدنصیب بندہ ہے جو اس کے بعد بھی محروم رہنا چاہے گا۔ میرے نزدیک ہم سب لوگ یقینا بڑے خوش نصیب ہیں کہ رمضان المبارک کا مہینہ اپنی زندگی میں پا رہے ہیں۔
اب تمام جذبات عبدیت اور قوی ندامت کے ساتھ بارگاہ الٰہی میں حاضر ہوں اور اس ماہ مبارک کے تمام برکات ، انوار و تجلیات الٰہی سے مالا مال ہوںلہٰذا اپنے تمام گناہ عمر بھر کے جتنے یاد اور تصور میں آسکیں چاہے وہ دل کا گناہ ہو‘ آنکھ، زبان یا کان کا، سب کو ندامت قلب کے ساتھ بارگاہ الٰہی میں پیش کر دیں اور وعدہ کریں کہ آئندہ ایسا نہیں کریں گے۔ یا اللہ! ہم کو معاف فرما دیجیے، ہر وہ بات جو قابل مواخذہ ہو معاف فرما دیجیے۔ دنیا میں ،بزرخ میں، حشر میں، پل صراط پر، جہاں جہاں بھی مواخذہ ہو سکتا ہے معاف فرما دیجیے اور یا اللہ! اب آپ جتنی زندگی بھی آئندہ عطا فرمائیں وہ حیات طیبہ ہو اور اعمال صالحہ کے ساتھ ہو۔انشاء اللہ حسب وعدہ الٰہی ہماری یہ دعا ضرور قبول ہو گی البتہ چند گناہ ایسے ہیں جن کی معافی قابل توجہ ہے۔
ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان سے کینہ نہ ہو۔ کینہ رکھنے والا شخص شب قدر کی تجلیات، مغفرت اور قبولیت دعاء سے محروم رہے گا۔ معاشرتی تعلقات میں اپنے اہل و عیال، عزیز و اقارب دوست و احباب سب پر ایک نظر دوڑائیں کہ ان میں سے کسی کے لیے دل میں کوئی کھوٹ، کینہ یا غصہ تو نہیں ہے۔ اگر آپ کسی معاملہ میں حق بجانب اور دوسرا باطل پر ہے لیکن آپ اللہ کی مغفرت چاہتے ہیں تو اسے معاف کر دیں اور اگر آپ نے زیادتی کی ہو تو اس سے معافی مانگ لیں ۔ اس کے علاوہ اپنے بیوی بچوں پر بھی نظر ڈالیں کہ ان میں سے آپ سے کوئی ناراض تو نہیں یعنی ان کے ساتھ کوئی بے جا تشدد یا زیادتی تو نہیں کی۔ اگر ایسا ہے تو ان سے معافی مانگنے کی ضرورت نہیں بلکہ خوش اسلوبی سے ایسا برتاؤ کریں جس سے وہ خوش ہو جائیں۔
اسی طرح بھائی،بہن، عزیز و اقارب، غرض کسی سے کسی قسم کی رنجش بھی ہو تو ان کو معاف کر دیں کیونکہ آپ بھی تو اللہ تعالیٰ سے معافی چاہتے ہیں۔ اسی طرح فضول باتوں سے پرہیز کریں کیونکہ لغو باتیں کرنے سے عبادت کا نور جاتا رہتا ہے۔ اس کی بجائے کلام پاک اور سیرۃ النبیؐ پڑھئے۔ رمضان المبارک کی دو عبادتیں سب سے بڑی ہیں۔ ایک تو کثرت سے نماز پڑھنا جس میں تراویح کی نماز بھی شامل ہے اس کے علاوہ تہجد، اشراق، چاشت اور اوابین کا خاص اہتمام ہونا چاہیے جبکہ دوسری عبادت تلاوت کلام پاک ہے۔اگر آپ کسی دفتر میں کام کرتے ہیں تو تہیہ کر لیں کہ آپ کے ہاتھ سے ، زبان سے، قلم سے خدا کی مخلوق کو کوئی پریشانی نہ ہو۔ کسی کو دھوکہ نہ دیں‘ کسی ناجائز غرض سے اس کا کام نہ روکیں اور کوئی بات خلاف شریعت نہ ہو۔ اگر آپ تاجر ہیں تو صداقت و امانت سے کام کریں۔
اکثر دیندار خواتین اس بات کی شکایت کرتی ہیں کہ ان کو روزہ افطار کرنے سے قبل عصر اور مغرب کے درمیان تسبیحات پڑھنے یا دعائیں کرنے کا موقع نہیں ملتا کیونکہ یہ وقت ان کا باورچی خانہ میں صرف ہو جاتا ہے اور وہ کھانا تیار کرنے میں مشغول رہتی ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ ان کا یہ وقت بھی عبادت ہی میں گزرتا ہے کیونکہ وہ روزہ داروں کے افطار اور کھانے کا انتظام کرتی ہیں جس کا ثواب ہی ثواب ہے۔رمضان کی راتیں عبادت میں گزارنے سے دن میں بھی سچائی اور دیانت سے کام کرنے کی عادت ہو جاتی ہے۔ اس مبارک ماہ میں لیلۃ القدر ہے اورہم پر اللہ تعالیٰ کا یہ عظیم انعام ہے۔ قرآن مجید میں ہے کہ یہ رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔
شب قدر کے بارے میں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ اس کا وقت غروب آفتاب سے طلوع فجر تک رہتا ہے اس لیے اس کا اہتمام ضرورکرنا چاہیے اور جس قدر ممکن ہو نوافل، تسبیحات اور دعاؤں میں اضافہ کر دینا چاہیے۔ اگر ساری رات جاگنے کی ہمت نہ ہو تو جس قدر تحمل ہو بہت ہے اور مستقبل میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور عبادت میں زیادہ سے زیادہ وقت گزاریئے۔شریعت اسلامی نے مسلمانوں کو ہر زمانہ اور ہر دور میں آپس میں اخوت کے رشتہ کو قائم کرنے کی ہدایت دی لیکن رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں اخوت اور بھائی چارے کی فضا کو خصوصی طور پر قائم کرنے کی ہدایت ہے۔ارشاد نبوی ؐ ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ اس شخص کو بھی روزہ کا ثواب عطا فرماتا ہے جو دودھ کا ایک گھونٹ ، ایک کھجور یا پانی کے ایک گھونٹ سے کسی روزہ دار کو افطار کرائے اور جو شخص روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھانا کھلائے تو اللہ تعالیٰ اس کو میرے حوض سے ایسا سیراب کرے گا کہ پھر اسے کبھی پیاس نہ لگے گی یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہو گا۔‘‘
رسول اللہؐ نے ایک اور موقعہ پرارشاد فرمایاکہ ’’ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے اور یہ باہمی رواداری اورغم خواری کا مہینہ ہے۔‘‘رسول اللہؐ نے رمضان المبارک کے مقدس ماہ کے بارے میں جو ارشادات فرمائے ان سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ ؐ نے مسلمانوں کو اس ماہ میں اخوت کی خصوصی تربیت دی۔ اخوت کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ مسلمان اپنے بھائی کے لیے وہی پسند کرے جو اپنے لیے کرتا ہے جس کے نتیجہ میں ایک مسلمان دوسرے سے ہمدردی کا رویہ اختیار کرتا ہے اور اسے تکلیف یا دکھ دینے سے پرہیز کرتاہے۔ چنانچہ آپ ؐنے فرمایا:ترجمہ’’ جس دن کسی کا روزہ ہو تو وہ نہ بری باتیں کرے نہ بے جا چلائے اور اگر کوئی اسے برا بھلا کہے یا اس سے لڑنے لگے تو اس سے کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں‘‘۔
آپس میں بھائی چارے کی تربیت میں یہ بھی شامل ہے کہ کینہ، بغض، حسد اور اس جیسے برے جذبات آپس میں ختم ہو جائیں اور آپس میں ہمدردی اور شفقت پیدا ہو۔اخوت اسلامی کا تقاضا یہ بھی ہے کہ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کی مشکلات میں کام آئے اور دنیاوی پریشانیوں اور دکھوں کو دور کرنے کی کوشش کرے خصوصاً رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں پوری کوشش رہے کہ کسی مسلمان کو اس سے تکلیف نہ پہنچے۔بدقسمتی سے آپس میں حسد، کینہ اور بغض کی وجہ سے آج امت مسلمہ بکھری ہوئی ہے اور یہی وجہ سے کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم ہورہا ہے جس کی مثال برما، فلسطین اور کشمیر میں ہونے والے مظالم ہیںلہٰذا امت مسلمہ کو چاہیے کہ اس ماہ رمضان میں آپس کے لڑائی جھگڑے ختم کرکے ایک ہوجائیں ۔
اللہ اور اس کے رسولؐ نے زور دیا ہے کہ ہم آپس کے لڑائی جھگڑے ختم کرکے متحد ہوجائیں لہٰذا اس ماہ مبارک میں ہمیں اپنے رشتہ داروں، دوستوں وغیرہ کو معاف کردینا چاہیے اور ان سے اپنی غلطیوں کی معافی بھی مانگنی چاہیے۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ جب ہمارے اندر وحدت پیدا ہوجائے گی تو اللہ بھی اپنے وعدے کے مطابق ہم پر اپنی رحمت نازل کرے گا اور ہمارے مسائل حل ہوجائیں گے۔ روزہ ایثار اور قربانی کا سبق دیتا ہے اس لیے معاشرے کے ہر فرد کے ساتھ ایسا رویہ رکھنا چاہیے۔
اگر کوئی تاجر ہے تو ملاوٹ اور ذخیرہ اندوزی کرنے یا ناپ تول کی کمی کر کے مسلمان بھائیوں کی مشکلات میں اضافے کا سبب نہ بنے۔ چنانچہ ایسی تمام باتوں سے پرہیز کی تعلیم دی گئی ہے جن سے اخوت کے رشتہ میں کمی آنے کا خطرہ ہو۔رمضان المبارک کے صرف اس ایک ماہ میں جب اہل معاشرہ آپس میں بھائی چارے اور مواخات کی فضا بنا لیں تو اس کے اثرات پورے سال بلکہ پوری زندگی میں اس طرح نظر آئیں گے کہ ہر مسلمان دوسرے کے لیے وہی پسند کرے گا جو اپنے لیے کرتا ہے، اس کے علاوہ وہ دوسرے کی عزت و آبرو کی حفاظت کرے گا اور اپنی زبان اور عمل سے دوسروں کو تکلیف پہنچانے سے گریز کرے گا۔ جب معاشرے میں اخوت قائم ہو جاتی ہے تو پھر اس معاشرے میں ایثار و قربانی، شفقت و محبت، ہمدردی اور غم خواری کے جذبات ہر شخص کو نظر آتے ہیں ۔
اللہ رب العزت ہمیں اس بابرکت مہینے میں روزہ کے تمام آداب و احکام پر عمل کرتے ہوئے آپس میں بھائی چارے اور مواخاۃ کی وہ دولت عطافرمائے جس کے ثمرات سے دنیا کی زندگی بھی کامیاب ہو جائے اور آخرت میں بھی کامیابی نصیب ہو۔رمضان المبارک دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے جس میں دن رات دعائیں قبول ہوتی ہیں۔اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’اور جب آپؐ سے میرے بندے میرے متعلق پوچھیں تو آپؐ فرما دیجیے کہ میں قریب ہی ہوں۔ دعا مانگنے والوں کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھ سے دعا مانگیں۔ پس انہیں میرا حکم ماننا چاہیے اور مجھ پر ایمان لانا چاہیے تاکہ وہ نیک راہ پر آجائیں‘‘۔ رمضان المبارک کے ذکر کے ساتھ دعا مانگنے کا تذکرہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ مہینہ دعاؤں کی قبولیت کا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہؐ کو دعا مانگنے کا حکم دیا اور دعا کو بھی ایک عبادت اور بندگی کا ذریعہ قرار دیا ہے جو کہ اس امت کا خاص اعزاز ہے ورنہ حضرت کعبؒ بن احبار کی روایت کے مطابق پہلے زمانہ میں یہ خصوصیت انبیاء کی تھی۔ انبیاء لوگوں کے لیے دعا کرتے تھے اوراللہ تعالیٰ قبول فرماتاجبکہ یہ امت محمدیہؐ کی یہ خصوصیت ہے کہ یہ حکم پوری امت کے لیے عام قرار دیا اور فرمایا’’اور تمہارے رب نے کہا کہ تم مجھ سے دعا مانگو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔‘‘ ایک اور موقعہ پر حضورؐ سے منقول ہے کہ ’’دعا مومن کا ہتھیار ہے‘‘۔
ظاہر ہے کہ ہتھیار صحیح کام تب ہی دکھاتا ہے جب ہتھیار بھی تیز ہو اور چلانے والا بھی طاقتور ہو۔اب دعا کیسے طاقتور بنے اس کے لیے بھی رسول اللہؐ نے آداب سکھائے،دعاؤں کے الفاظ سکھائے جو مسنون دعائیں کہلاتی ہیں اور وہ اوقات بھی بتائے جن میں دعائیں زیادہ قبول ہوتی ہیں۔ ان میں ایک موقعہ رمضان المبارک کا مہینہ ہے۔ہماری دعائیں کیسے طاقتور بنیں اس کے لیے بنیادی اصول اللہ تعالیٰ نے سورۂ اعراف کی آیت نمبر 55 میں فرمایاکہ ’’ تم اپنے رب سے دعا کیا کرو عاجزی کے ساتھ اور پوشیدہ طریقے سے‘‘۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ دعا کرنے والا خشوع و خضوع یعنی عاجزی اور توجہ کے ساتھ اللہ سے دعا مانگے اور دوسرا ادب یہ معلوم ہوا کہ آہستہ آواز سے دعا مانگے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اگر عام مقتدی دعاؤں سے ناواقف ہوں تو پھر امام کے لیے اونچی آواز سے دعا مانگنے میں کوئی حرج نہیں۔دعاء کی قبولیت کو مزید موثر بنانے کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ وہ دعائیں مانگی جائیں جو قرآن مجید میں مختلف انبیاء کے حوالے سے مذکور ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی وہ دعائیں قبول فرمائی ہیں۔ اس کے علاوہ احادیث میں جو دعائیں رسول اکرمؐ نے سکھائی ہیں وہ مانگی جائیں۔قرآن و حدیث کے عربی جملے جن میں دعائیں ہیں اگر ان کا ترجمہ اور مطلب معلوم ہو تو پھر وہی دعائیں مانگنا افضل اور بہتر ہے لیکن عام حالات میں اگر ان دعاؤں کا مطلب معلوم نہ ہو تو پھر مانگنے والے کو ان دعاؤں کے پڑھنے کا ثواب تو ضرور ملے گا لیکن اسے دعا مانگنا نہیں کہیں گے بلکہ دعا پڑھنا کہیں گے اس لیے دعا مانگتے وقت پہلے مسنون دعائیں بھی پڑھ لی جائیں اور جو کوئی دعاؤں کا مفہوم نہ جانتا ہو وہ اپنی زبان میں بھی دعا مانگ سکتا ہے۔

جب یہ کہا جاتا ہے کہ رمضان المبارک دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے تو دل میں ایک خیال آجاتا ہے کہ ہم نے بہت سی دعائیں مانگی ہیں مگر ہماری دعا قبول ہی نہیں ہوتی اور پھر وہ انسان دعا مانگنے کی طرف متوجہ نہیں رہتا۔اس بارے میں ایک بات قابل ذکر ہے کہ ارشادات نبویؐ سے معلوم ہوتا ہے کہ حرام مال کھانے اور حرام لباس استعمال کرنے اور حرام کمانے والے کی دعاء قبول نہیں ہوتی جبکہ اس کے علاوہ ہر شخص کی دعا قبول ہوتی ہے۔ یہ بات کہ ہم نے دعا میں بہت کچھ مانگا مگر ہمیں نہیں ملا تو اس کا جواب رسول اللہؐ نے اس طرح سمجھایا کہ مومن کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ زیادہ جانتا ہے کہ اس بندہ کے لیے کیا چیز بہتر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’بسا اوقات تم کسی چیز کو ناپسند کرتے ہو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہوتی ہے اور بسااوقات تم کسی چیز کو پسند کرتے ہو اور وہ تمہارے لیے بری ہوتی ہے‘‘۔
انسان کا کام ہے اللہ سے دعائیں کرنا اور مانگتے رہنا۔ اللہ تعالیٰ انسان کو یا تو وہی چیز دیتا ہے یا اس کا نعم البدل عطا فرما دیتا ہے یا دنیا میں اس دعا کا کوئی اثر ظاہر نہیں ہوتا لیکن اس کی دعاؤں کی بدولت اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے اور جب گناہ ختم ہو جائیں تو پھر ان دعاؤں کو اس بندہ کی نیکیاں شمار کر لیا جاتا ہے۔ایک حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن بندہ نیکیوں کا ڈھیر دیکھ کر کہے گا کہ یہ نیکیاں تو میری نہیں ہیں۔اسے بتایا جائے گا کہ یہ تمہاری وہ دعائیں ہیں جو دنیا میں قبول نہیں ہوئی تھیں، ان کے بدلے میں نیکیاں ملی ہیں، اس وقت بندہ کہے گا کہ کاش دنیا میں میری کوئی دعا قبول نہ ہوتی اور سب کا بدلہ یہاں آخرت میں ملتا۔رسول اکرمؐ نے دعاؤں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ بہت سے لوگ جلد بازی کی وجہ سے اپنی دعائیں ضائع کر دیتے ہیں۔
صحابہ کرامؓ نے عرض کیا جلد بازی سے کیا مراد ہے؟ فرمایا دعا مانگنے کے بعد یہ کہنا کہ میری دعا قبول نہیں ہوتی ، دعا کو ضائع کرنا ہے لہٰذا رمضان کے اس بابرکت مہینہ میں اس یقین کے ساتھ خوب دعائیں مانگی جائیں کہ اللہ تعالیٰ ہی ہماری دعائیں قبول کرنے والا ہے۔ رسول اللہؐ نے فرمایاکہ ’’ رمضان کا یہ مہینہ ایسا ہے کہ اس کا پہلا عشرہ رحمت کا ہے اور درمیانہ عشرہ بخشش کا ہے اور آخری حصہ جہنم کی آگ سے آزادی کا ہے۔‘‘اس لیے دعا کرتے ہوئے رمضان المبارک میں خصوصاً اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے۔

Mince dish Chicken Dumplings

Mince dish Chicken Dumplings
رمضان پکوان میں پیش ہے چکن قیمہ پکوڑا

Mince dish Chicken Dumplings

اس دفعہ رمضان المبارک میں افطار میں پکوڑے ذرا مختلف انداز میں بنائیں اوررمضان پکوان میں ہم بتارہے ہیں آپ کو چکن قیمہ پکوڑا بنانے کی ترکیب۔
 اجزا:
باریک کٹی چکن 250 گرام،پھینٹے ہوئے انڈے 2 عدد،بیسن 4کھانے کے چمچے،پسی لال مرچ ایک چائے کا چمچہ،کٹی ہر مرچ 2 عدد،ہلدی ایک چوتھائی چائے کا چمچ،بیکنگ پاؤڈر آدھا چائے کا چمچ،نمک ایک چائے کا چمچ،کٹا ہرا دھنیا حسب ضرورت، چاٹ مصالحہ آدھا کھانے کا چمچ اور باریک کٹی ہری پیاز آدھا کپ۔
ترکیب:
اب ان اجزا جس میں بیسن ،بیکنگ پاؤڈرپسی لال مرچ اور ہلدی،نمک، کپ پانی،باریک کٹی چکن،کٹی ہری مرچ اور کٹا ہرادھنیا ڈال کر ایک پیالے میں مکس کرکے  30 منٹ کے لئے رکھ دیں، اب پین میں تیل گرم کرکے اس کو  پکوڑے کی شکل میں  خستہ اور گولڈن ہونے تک فرائی کرلیں، لیجئے تیار ہیں مزیدا ر چکن قیمہ پکوڑے اوربڑھائیں رونق اپنے افطار دسترخوان کی۔

Milk and fruit in the palm ksaf

Milk and fruit in the palm ksaf
مصر کی خواتین افطار میں ایک روایتی مشروب تیار کرتی ہیں۔ یہ دودھ میں بھیگے ہوئے کھجور اور میوہ جات ہوتے ہیں جو خشاف کہلاتے ہیں۔
Milk and fruit in the palm ksaf
رمضان کا مہینا پوری آب و تاب کے ساتھ ہم پر سایۂ فگن ہے اور مسلمانوں کو عید کی خوشیاں دے کر رخصت ہو جاتا ہے۔
دنیا بھر کی مسلم خواتین سارا سال امور خانہ داری میں مصروف رہنے کے باوجود، رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں خصوصی عبادت کے ساتھ سحری اور افطاری کا انتظام کرتی ہیں۔ جب رمضان المبارک میں پورا خاندان ایک ساتھ بیٹھ کر سحر و افطار میں بننے والے ان خاص اور روایتی پکوان سے لطف اندوز ہوتا ہے، گھر کی عورتوں اور خواتین کے چہرے دمک اٹھتے ہیں۔ وہ خوشی خوشی رشتے داروں اور دوست واحباب کے ساتھ مل کر افطار پارٹیاں بھی ترتیب دیتی ہیں۔ کچھ گھروں میں پہلا روزہ رکھنے والے بچوں کی روزہ کشائی کی تقریب ادا کی جاتی ہے۔
درحقیقت سحری اور افطاری کے پکوان، روایات اور ثقافت کے آئینہ دار ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں، چھولے، پکوڑے، دہی بڑے، کچوری، فروٹ چاٹ، سموسے، کھجور اور شربت وغیرہ افطار کا لازمی جزو ہیں، جب کہ سحری میں زیادہ تر ڈبل روٹی، کھجلہ، پھینی، پراٹھے، سالن، دہی، کباب اور لسی یا چائے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
دنیا بھر میں افطاری کا سب سے بڑا اہتمام خانہ کعبہ میں کیا جاتا ہے۔ سعودی عرب میں افطار کے لیے دسترخوان پر روٹی، دہی، جوس، قہوہ وغیرہ کا اہتمام ہوتا ہے۔ کچھ گھروں میں سینڈوچ اور مٹھائیوں سے رغبت کی جاتی ہے۔
تیونس کی خواتین دسترخوان پر سحر و افطار میں پودینے کی خوش بودار سبز چائے لازمی رکھتی ہیں۔ ملائیشیا کی خواتین تراویح کے بعد کھانا لگاتی ہیں۔ اس میں قدیم روایتی پکوان اور چائے شامل ہوتی ہے۔ انڈونیشا کی خواتین افطاری کے پکوان میں پھلوں کا استعمال زیادہ کرتی ہیں، زیتون بھی لازمی ان کے دسترخوان کی زینت بنتا ہے۔ ان کے ہاں سحری میں مونگ پھلی کا حلوہ خاصے کی چیز ہے۔ افغانستان میں جلیبی اور مٹھائی سے دسترخوان سجتا ہے۔ ایرانی خواتین روزہ کھلوانے کے لیے چائے اور نون (روٹی) کا اہتمام کرتی ہیں۔ افطار کے دیگر لوازمات میں وہاں مٹھائیاں، پنیر اور حلوہ جات بھی شوق سے نوش کیے جاتے ہیں۔
سنگاپور میں مسلم خاندان گھر سے باہر جا کر سحر و افطار کرتے ہیں۔ رمضان کے دوران انہیں فوڈ کورٹ اور ریستوران میں یہ سہولت مل جاتی ہے۔
متحدہ عرب امارات میں خاص طور پر ’’رمضان خیمے‘‘ لگا دیے جاتے ہیں، جہاں مختلف ممالک سے آکر کام کرنے والے مسلمان خاندان افطار کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ مساجد میں بھی یہ سہولت میسر ہوتی ہے۔
ترکی کی خواتین بڑے ذوق و شوق سے افطار کا انتظام کرتی ہیں۔ ان کے ہاں بسکٹ اور مٹھائیاں لازمی دکھائی دیتی ہیں۔ اسپین میں رہنے والی مسلمان خواتین ’ون ڈش‘ کا انتظام ضرور کرتی ہیں اور دوست احباب اپنے خاندان کے ساتھ ایک جگہ جمع ہو کر افطار اور سحری کرتی ہیں۔
مصر کی خواتین افطار میں ایک روایتی مشروب تیار کرتی ہیں۔ یہ دودھ میں بھیگے ہوئے کھجور اور میوہ جات ہوتے ہیں جو خشاف کہلاتے ہیں۔ یہاں رمضان سے جڑی ایک دل چسپ روایت ’’رمضان فانوس‘‘ بھی ہے۔ اس ماہ کے شروع ہوتے ہی ایک مخصوص ساخت کے فانوسوں سے گھروں، بازاروں اور محلّوں کو سجا دیا جاتا ہے۔ اس کا قدیم پس منظر کچھ یوں ہے کہ مصر کے کسی خلیفہ کے دور میں مصری خواتین کو صرف ماہ صیام میں بغیر محرم کے گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت تھی اور تب وہ اپنے ہاتھ میں ایک دھاتی فانوس لیے ہوتی تھیں، جس کی روشنی سے مرد حضرات کو پتا چل جاتا تھا کہ اس راہ سے کوئی عورت گزرنے والی ہے اور وہ وہاں سے پرے ہٹ جاتے۔ اب خواتین کے لیے ایسی کوئی قدغن تو نہیں رہی، مگر فانوس کی روایت آج بھی رمضان میں اسی ذوق و شوق سے برقرار ہے۔ ان کی خریداری بالکل عید کی خریداری کی طرح کی جاتی ہے۔
کشمیر میں خواتین پورے رمضان کھیر ضرور بناتی ہیں۔ بھارتی مسلمان خواتین ماضی میں گھر کی بنی ہوئی موٹی سویاں اور گڑ دودھ میں ڈال کر کھانے کے لیے پیش کرتی تھیں، اب بھی کہیں کہیں یہ روایت قائم ہے۔ اس کے علاوہ پکوڑے، کھجلا، پھینی، دودھ اور سبزی کا استعمال سحری اور افطاری میں ضروری کیا جاتا ہے۔ جنوبی ہندوستان میں حلیم اور چاٹ شوق سے کھائی جاتی ہے، شمالی ہند کے کچھ علاقوں میں ایک خاص مشروب پینے کا رواج ہے، جس میں ناریل، کاجو اور دیگر میوہ جات پیس کر ملائے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ چپاتی نوش کی جاتی ہے۔
بھارت میں کہیں کیلے اور دودھ سے سحری شوق سے کی جاتی ہے تو کہیں دودھ پاؤ (بن)کھایا جاتا ہے۔ تامل ناڈو میں افطاری میں کھجور اور چاول پکائے جاتے ہیں۔
ہندوستان میں رمضانوں میں پاؤ یا کڑک بن سے سحری اور افطاری شوق سے کی جاتی ہے۔ اسی لیے وہاں کی بیکریوں میں پورے مہینے خاص حجم اور نت نئے نقش ونگار والے پاؤ ملتے ہیں، جسے بطور خاص خواتین زینت دسترخوان کرتی ہیں۔ مغربی بنگال میں خاص طریقے سے پکی ہوئی مچھلی اور حلوہ دسترخوان کی رونق بڑھاتے ہیں۔

Rainbow Fruit Licking Des exotic food

Rainbow Fruit Licking Des exotic food
رمضان المبارک میں مختلف قسم کے رینبو فروٹ چاٹ بنائیے اور افطار کی رونقیں بڑھاتے جائیے۔
Rainbow Fruit Licking Des exotic food
اجزا
خربوزہ (ایک عدد) چھوٹا، پپیتا (ایک عدد) درمیانہ، تربوز (ایک عدد) درمیانہ، چینی، نمک اور لیموں کا رس (حسب ضرورت)
ترکیب:
تینوں پھلوں کو درمیان سے کاٹ لیں، پھر آئس کریم اسکوپ سے ان کی بالز نکال لیں۔ اب ایک علیحدہ پیالے میں لیموں، نمک اور چینی ملا لیں، پھر ایک بڑے ٹرانس پیرنٹ پیالے میں تمام بالز اور لیموں کا آمیزہ ڈال کر ملائیں اور فریج میں ٹھنڈا کر کے افطار میں پیش کریں۔
فلاور سینڈوچ
اجزا
ڈبل روٹی (بارہ توس)، چکن مایونیز (ایک پیالی)، سادہ مایونیز (ایک پیالی)، ابلے ہوئے انڈے (چار عدد )، تازہ کریم (ایک پیالی)، کھانے کا رنگ (حسب ضرورت)، پنیر (ایک بڑا پیکٹ)، چاکلیٹ (حسب ضرورت) کدو کش کر لیں، نمک کالی مرچ (حسب ذائقہ)
ترکیب:
ایک پیالے میں ابلے ہوئے انڈے کچل کر مایونیز میں ملا لیں۔ نمک کالی مرچ بھی ملا لیں، پھر ایک توس پر چکن مایونیز لگائیں، اس پر دوسرا توس رکھیں اور اس دوسرے توس پر انڈے والا مایونیز لگالیں۔ پھر اس پر تیسرا توس رکھیں اور اس کے اوپر کریم لگائیں، پھر اس کو پنیر یا چاکلیٹ سے گارنش کر لیں۔ اس طرح تمام سینڈوچ تیار کر کے فلاور کٹر سے کاٹ کر پیش کر دیں۔
آئس چاکلیٹ ٹرائفل
اجزا:
آئس کریم (ڈیڑھ لیٹر پیک)، کاک ٹیل فروٹ ٹن (ایک عدد)، چاکلیٹ کدو کش کی ہوئی (ایک پیالی)، براؤنی (دو عدد)، پیلی، ہری اور لال جیلی (جما کر ٹکڑوں میں کاٹ لیں)، تازہ کریم (ایک پیالی)
ترکیب:
براؤنی کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ لیں۔ آئس کریم کو پیالے میں نکال کر فریزر کے بہ جائے فریج میں رکھیں، تاکہ وہ کچھ نرم ہو جائے۔ اب ایک ٹرے نما ایک شفاف ڈش میں ایک تہ آئس کریم کی اور پھر براؤنی اور فروٹ کاک ٹیل کی اس کے بعد باقی بچی ہوئی آئس کریم کی ایک تہ لگائیں۔ اوپر سے فریش کریم کی ایک تہ لگائیں اور پھر جیلی اور کدوکش کی ہوئی چاکلیٹ سے گارنش کر کے خوب ٹھنڈا کر کے پیش کریں۔

Des exotic food

Des exotic food
رمضان المبارک میں مختلف قسم کے کھانے بنائیے اور افطار کی رونقیں بڑھاتے جائیے۔
رمضان المبارک میں مختلف قسم کے کھانے بنائیے اور افطار کی رونقیں بڑھاتے جائیے۔
پسندے کباب پراٹھا
اجزا:
بیف پسندے (آدھا کلو)، دہی (ایک پاؤ)، گرم مسالا پاؤڈر (آدھا چائے کا چمچا)، تلی ہوئی پیاز (دو کھانے کے چمچے) پیس لیں، ادرک اور لہسن کا آمیزہ (ایک چائے کا چمچا)، کچا پپیتا (ایک چائے کا چمچا)، لال مرچ پاؤڈر (ایک چائے کا چمچا)، ہری مرچ (چار عدد)، ہرا دھنیا (آدھی پیالی)، تیل (حسب ضرورت)، نمک (حسب ذائقہ)
ترکیب:
دہی کو پھینٹ کر اس میں تیل، ہری مرچ اور ہرے دھنیا کے تمام مسالے شامل کر کے چار سے چھے گھنٹے کے لیے فریج میں رکھ دیں۔ اس کے بعد تیل گرم کر کے پسندے مسالوں سمیت ڈال کر ہلکی آنچ پر چھوڑ دیں۔ جب پانی خشک ہو جائے اور پسندے گل جائیں، تو اچھی طرح بھون لیں۔ اس کا مسالا خشک رکھیں، پھر ہرا دھنیا اور ہری مرچ ڈال کر دم پر رکھ دیں۔ اس کے بعد پراٹھے بنا کر تھوڑا پسندوں کا مسالا رکھیں اور رول کر دیں۔ اس کے بعد ہری چٹنی اور رائتے کے ساتھ پیش کریں۔
ڈبل روٹی کے بڑے
اجزا:
ڈبل روٹی کے توس (چار عدد)، دہی (آدھا کلو)، چاٹ مسالا (حسب ذائقہ)، شکر (چار کھانے کے چمچے یا حسب ذائقہ)، گھی (تلنے کے لیے)
ترکیب:
ڈبل روٹی کے ایک توس کے چار، چار ٹکڑے کر لیں۔ اس کے بعد اسے ہلکے ہلکے گھی میں فرائی کر کے ٹھنڈا کرنے رکھ دیں۔ دہی میں شکر ڈال کر اچھی طرح پھینٹ لیں۔ پیش کرنے سے دس منٹ پہلے ٹرے نما برتن میں ڈبل روٹی کے تلے ہوئے ٹکڑے بچھائیں۔ اس کے بعد اوپر سے دہی ڈالیں اور اوپر سے چاٹ مسالا چھڑک کر میٹھی چٹنی کے ساتھ پیش کریں۔
گھونسلہ کباب
اجزا:
گوشت کی بوٹیاں (آدھا کلو)، ابلے ہوئے آلو (ایک پاؤ)، لال مرچ پاؤڈر (ایک چائے کا چمچا)، نمک (حسب ذائقہ)، ادرک لہسن کا آمیزہ (آدھا چائے کا چمچا)، ہرا دھنیا، ہری مرچ اور پودینہ (حسب ضرورت)، کُٹی ہوئی کالی مرچ (دو چٹکی)، انڈہ (ایک عدد)، باریک سویاں (ایک پیالی) باریک کاٹ لیں، تیل (تلنے کے لیے)
ترکیب:
گوشت کو ادرک لہسن اور تھوڑا نمک ڈال کر ابال لیں۔ گلنے پر پانی خشک کر لیں، پھر ٹھنڈا کر کے پیس لیں، پھر آلو بھی پیس کے اس میں گوشت، کالی مرچ، لال مرچ، باریک کُٹا ہوا ہرا دھنیا، پودینہ اور ہری مرچ اچھی طرح ملا لیں، پھر اسے من چاہی شکل کے کباب بنالیں، پھر ان کو انڈے میں بھگو کر سویوں میں رول کر لیں۔ اور پندرہ منٹ فریج میں رکھ دیں۔ اس کے بعد نیم گرم تیل میں گولڈن براؤن ہونے تک تل لیں اور گرما گرم پیش کریں۔