Showing posts with label 5 reasons causing women to lose weight fail. Show all posts
Showing posts with label 5 reasons causing women to lose weight fail. Show all posts

5 reasons causing women to lose weight fail

5 reasons causing women to lose weight fail
وہ 5 وجوہات جس کے باعث خواتین اپنا وزن کم نہیں کر پاتیں
5 reasons causing women to lose weight fail
لندن: اپنے بڑھتے ہوئے وزن سے فکر مند خواتین موٹاپے کو روکنے کے لیے لاکھوں جتن کرتی ہیں لیکن ورزش، یوگا اور بھوکا رہنے کے باوجود ان کا وزن کم نہیں ہوتا اور خواتین اس کی وجہ جاننے سے قاصر رہتی ہیں لیکن اب ماہرین اس کی پانچ بڑی وجوہ بیان کررہے ہیں۔  

یو یو ڈائٹنگ
وزن کم کرنے اور دوبارہ بڑھنے کے مسلسل چکر کو یو یو ڈائٹنگ کہتے ہیں۔ خواتین اہم تقریبات اور مواقع کے لیے اپنا وزن کم کرتی ہیں لیکن اس کے بعد توجہ ختم کرنے سے دوبارہ وزن بڑھ جاتا ہے۔ اگرچہ یہ عمل خواتین میں مقبول ہے لیکن طویل وقت کے لیے وزن بڑھنے میں اس کا اہم کردارادا ہوتا ہے۔ خوراک اور موٹاپے کی ایک ماہر ڈاکٹر کے مطابق یو یو ڈائٹنگ خواتین کی عمر رسیدگی میں وزن بڑھنے کا خطرہ پیدا کرتی ہے اور جیسے ہی یو یو ڈائٹنگ ناکام ہوتی ہیں اور خواتین وزن بڑھنے سے دلبرداشتہ اور اداس ہوجاتی ہے تو باقی تمام کوششیں بھی چھوڑ دیتی ہیں جس کے باعث ان کا وزن مزید تیزی سے بڑھنے لگتا ہے۔
عدم توجہی سے خود کو آخری درجے پر رکھنا
شادی شدہ خواتین کے لیے گھریلو کام، بچوں کی نگہداشت اور شوہر کی خدمت زیادہ اہم ہوتی ہے اور اسی لیے وہ خود کو آخری درجے پر رکھتی ہیں جب کہ وہ اسی وجہ سے اپنی صحت کے لیے کسی خاص کھانے کا اہتمام نہیں کرپاتیں اور اس میں سب سے زیادہ نقصان اس وقت ہوتا ہے جب وہ صبح کا ناشتہ نہیں کھاتیں اور دن میں بے وقت کی بھوک دور کرنے کے لیے کچھ بھی کھا کر گزارا کرتی ہیں جس سے ان کا وزن بڑھنے لگتا ہے۔ ناشتہ چھوڑدینے سے دن بھر غیر صحت بخش کھانوں کا راستہ کھلتا ہے جو موٹاپے کی جانب لے جاتا ہے اسی لیے بہتر صحت کے لیے ناشتہ انتہائی اہم ہے۔
ایک دوسرے سے موازنہ کرنا
خواتین ایک دوسرے کو دیکھ کر وزن کم کرنے کا پروگرام شروع کرتی ہیں اور پورے عرصے میں اپنی سہیلی سے خود کا موازنہ کرتی رہتی ہیں اس دوران وہ نہیں سمجھ پاتیں کہ ہر شخص کی جسمانی ساخت اور نظام الگ الگ ہوتا ہے اور پھر ذہنی ونفسیات کیفیات کا بھی اس پر اثر پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ خواتین اپنے والدین سے بھی موازنہ کرتی ہیں جب کہ اس معاملے میں اگر بیوی اور شوہر دونوں ہی وزن کم کررہے ہوں تو مرد اپنی جسمانی کیفیات کی وجہ سے زیادہ تیزی سے وزن کم کرتے ہیں جس سے خواتین کچھ اداس ہوجاتی ہیں اور ان کی کوششوں میں کمی آجاتی ہے ۔ اسی لیے خود کو منفرد سمجھتے ہوئے وزن گھٹانے پر عمل کیا جائے اور دوسروں کی جانب نہ دیکھا جائے۔
 صحتمند غذاؤں کا انبار
ٹیلی ویژن یا اخبار سے متاثر ہوکر یا کسی کے کہنے پر خواتین صحت بخش سبزیوں اور پھلوں کے ڈھیر لگادیتی ہیں اور ان کو ضرورت سے زیادہ کھاتی ہیں جب کہ وہ یہ بھول جاتی ہیں کہ کم چکنائی جسم کے لیے بہت ضروری ہوتی ہے تاکہ وٹامن جسم میں جذب ہوسکے اور ان کے متبادل کے طور پر وہ کاربوہائڈریٹس سے بھرپور خوراک کھاتی ہیں جو بدن میں انسولین کے اتار چڑھاؤ پیدا کرکے مزید چربی جمع کرنے کا کام کرتی ہیں۔ اس سے یہ حیرت انگیز بات سامنے آئی ہے کہ بظاہر وزن گھٹانے والی صحتمند غذاؤں سے بھی وزن بڑھتا ہے اور جسم کو نقصان پہنچنے کا خدشہ رہتا ہے۔
ورزش سے بیزاری
اگر وزن کم کرنا ہے تو آپ کو اپنے آرام دائرے (کمفرٹ زون ) سے باہر نکلنا ہوگا کیونکہ  وزن کم کرنے کے لیے ورزش بہت ضروری ہے اوراس کے لیے یہ ضروری نہیں کہ کسی جم جایا جائے لیکن کوشش کیجئے کہ ورزش کے بعد بھوک لگنے پر اپنے ہاتھ اور معدے پر قابو رہے اوراگر ممکن ہو تو گروپ ورزش کیجئے اس سے ایک شخص دوسرے کو حوصلہ دیتا ہے اور ورزش جاری رہتی ہے۔ ورزش نہ کرنے سے موٹاپے کا عفریت دور نہیں کیا جاسکتا ۔